عورت مارچ یا جنسی مارچ

نیم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گزشتہ چند برسوں سے خواتین کی آزادی اور احترام نسواں کو نشانہ بنا کر ” آزادی عورت مارچ ” کا انعقاد کیا جاتا...

1004 0
1004 0

نیم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گزشتہ چند برسوں سے خواتین کی آزادی اور احترام نسواں کو نشانہ بنا کر ” آزادی عورت مارچ ” کا انعقاد کیا جاتا ہے اِس الزام کے ساتھ کہ عورتوں کو گھروں اور دفتروں میں مرد حضرات نہ صرف خوفزدہ کرتے ہیں بلکہ گھریلوں تشدد کا بھی نشانہ بناتے ہیں چنانچہ اِس ظلم و زیادتی کو روکا جائے ۔ جب کہ درحقیقت اِس آوارہ مارچ کی منتظمین وہ خواتین ہوتی ہیں جن کی زندگی کا بیشتر حصہ ہم جنس پرستی کرنے یا پھر طبقہ اشرافیہ کی مہذب طوائفہ بننے کی صورت میں گزرتا ہے ۔ جو مرد کو صرف ایک جنسی ضرورت کا سامان سمجھتی ہیں ، کیونکہ ایسی بدچلن خواتین کبھی بھی ایک بستر کی زینت نہیں بن سکتی ہیں جب تک کہ ان کا جنسی ہوس ٹھنڈا نہ ہو جائے ۔

یہ جملہ اور لہجہ چہ جائیکہ کہ سخت ناپسندیدہ ہے لیکن عورت مارچ میں شامل بیشتر طبقہ اشرافیہ کی پراسرار عورتیں غیر ملکی ایجنسیوں اور ہم جنس پرستی پر کام کرنے والی این جی اووز سے بھاری بھرکم معاوضہ وصول کرتیں ہیں ۔ کیونکہ یہ مادر پدر آزاد خواتین پاکستان کو بین الاقوامی طوائف خانہ بنانا چاہتی ہیں جہاں دنیا بھر کے آوارہ عناصر اپنی جسمانی تسکین کے لئے اس سر زمین کو ناپاک کریں ۔ اب تو وہ نوجوان نسل بھی اِس آوارہ مارچ کا حصہ بن چکے ہیں جو چھپ چھپا کر لونڈے بازی کیا کرتے تھے کہ کہیں پکڑے گئے تو عوام نے منہ بھی کالا کرنا ہے اور برہنہ کر کے بازاروں میں گشت بھی لگوانا ہے ۔

ان آوارہ صفت نوجوانوں کو ایلیٹ برادری کا مکمل تعاون و حمایت حاصل ہوتا ہے کیونکہ بیشتر تو اسی ایلیٹ برادری کی ہی ناجائز اولاد ہوتی ہے اور باقی بدفعلی کے بھوکے دیگر شہروں و قصبوں سے جنسی کچرا کو جمع کیا جاتا ہے ۔ یہ ہے اصلی عورت مارچ جس میں خواتین نہ صرف غیر مہذبانہ لباس پہنتی ہیں بلکہ آپس میں بوس وکنار کرکے اپنے پیدا کرنے والے ماں باپ و بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتیں ہیں ۔ آزادی کے اِسی غلیظ ہجوم میں مرد نما لونڈے کانوں میں بندہ ڈال کر نئے گاہک تلاش کر رہے ہوتے ہیں اور عموماً گاہک منہ کالا کرنے کے لئے قلم فروش صحافیوں ، مارچ کے مددگار آزاد خیال مردوں ، اور حکومتی سرپرستوں کی شکل میں بھی مل جاتے ہیں ۔

عورت مارچ کے شرکاء اور شریکِ کاروں کی بے حیائ یا بدچلنی اسی بات پر منحصر نہیں ہوتی ہے کہ وہ ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کے لئے عورت ذات کی آبرو و شرم دونوں کو تار تار کرچکی ہے بلکہ ان کے ہاتھوں میں بلند پلے کارڈ پر جو مطالبہ یا تحریری نعرہ درج ہوتا ہے وہ کسی بھی مذہب معاشرے کی بربادی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے کیونکہ درج شدہ نعرہ نہ صرف پاکستان کے حکومتی اراکین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے بلکہ اِس نیم اسلامی ملک میں موجود کٹ پتلی دینی ادارہ اسلامی نظریاتی کونسل کی بےحسی و بے غیرتی کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے ۔کہنے کو اس ادارہ کے اراکین مذہبی اسکالر بھی ہیں جید مفتی بھی ہیں اور علماو مشائخ بھی کہلاتے ہیں لیکن دین اسلام اور تعلیمات اسلامی کے باغی و غدار بھی یہی لوگ ہیں ۔

اس نام نام نہاد آزادی عورت مارچ کی راہ میں مضبوط رکاوٹ صرف صالح دینی جماعتیں ہیں یا وہ محترم علما و فقہا جو بلا خوف خطر اِس بے حیائ کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرتے ہیں کہ یہ عورت مارچ دستور پاکستان اور قرآن و سنت سے متصادم ہے ، چنانچہ اِسے فی الفور بند کر کے منتظمین پر تاحیات پابندی اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے کہ وہ آئندہ معاشرہ میں بے حیائ پھیلانے کے مرتکب نہیں بنیں ۔ ورنہ انکے اور انکے حواریوں کے خلاف ناقابل معافی گناہ کو انجام دینے پر اسلامی قوانین کے مطابق شرعی سزا وفاقی شرعی عدالت اور علماء پاکستان کی ہدایت کے مطابق دی جائے گی ، جس میں رجم یا سنگساری کی سزا ہوگی ۔

اگر کسی بھی نیم جمہوری حکومت نے اِس فتنہ کا سر کچل دیا تو یاد رکھیں وہ جماعت یا پارٹی کئی دہائیوں تک عنان حکومت پر براجمان رہے گی اور اسے کوئ سیاسی میدان میں پچھاڑ نہیں سکے گا ، لہذا سخت اسلامی قوانین نافذ کرنے کے لئے ننگی جمہوری سیاست کو دفن کرنا پڑے گا پھر ترقی و خوشحالی خود قدموں میں گرے گی ۔ کیونکہ قوانین اسلامی کا منشور ہی پاکستانی آئین و دستور ہے پر رو گردانی کا مقصد یہ ہے کہ ہم مغرب پرستی کو فروغ دینا چاہتے ہیں نا کہ دین اسلام کو ۔ سیاسی جماعتوں کے آوارہ سیاستدان یاد رکھیں کہ اگر آپ کو ہم جنس پرستوں سے اتنا ہی محبت اور شفقت ہے تو ذرا ہمت کریں اور اپنے گھر سے اپنی ضعیف ماں ، ادھیڑ عمر بیوی ، جوان بہن بیٹی کو صرف چڈی اور بریزر پہنا کر سینہ چوڑا کرکے اس غلیظ ترین ” آزادی عورت مارچ ” میں اپنے ساتھ لے آئیں ۔ اگر ایسا ناممکن ہے تو قوم کی ماں بہن بیٹی کو کیوں برہنہ کرنے کی گھٹیا سوچ رکھتے ہو ۔

میرا یہ مشورہ ہر اُس شخص کے لئے ہے جو کسی نہ کسی شکل میں عورت مارچ کی بلاجواز حمایت یا طرف داری کرتا ہے ۔ آؤ میدان زناکاری میں کھل کر اظہار کرو پتہ تو چلے قوم کو بھی کے تم کتنے بڑے ایلیٹ برادری یا طبقہ اشرافیہ شیطانیہ کے حمایتی ہو ۔ عورت حرمت عزت رفعت اور طہارت کی پیکر ہے اسے یوں جسم فروشی کے مراکز میں کھڑا نہ کرو ۔ یہی عورت ماں بہن بیٹی بیوی کی پاکدامنی کی مرکز و محور ہے ، میرا یہ پیغام ہر مرد و عورت کے لئے ہے کہ اپنی جسمانی فطرت کو صرف تسکین کا سامان نہ بناؤ ، اسی عورت ذات کو جنت کی سرداری سونپی گئی ہے اپنی حرمت و ناموس کو پامال نہ کرو ورنہ جنسی بھیڑئیے تمھارے جسم کی بوٹیاں تک نوچ لیں گے ۔

المخلص
حنفی اُردو جماعت
دارالحکومت کراچی سابق
واٹس اپ نمبر ، 03108545499

تحریر کنندہ ؛ سید محمد شفیع قادری رضوی
۱۵ شعبان المعظم ۱۴۴۴ ، 08 مارچ 2023

 

In this article

Join the Conversation